دنیا کے مختلف ممالک میں موجود شامی مہاجرین کی تعداد 43 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ کے آغاز تک شام سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 43 لاکھ 89 ہزار 735 ہو چکی ہے۔خیال رہے کہ یہ مہاجرین کی رجسٹرڈ تعداد ہے اور اس میں اْن افراد کو شمار نہیں کیا گیا جنھوں نے دیگر ذرائع سے شام یا عراق سے دوسرے خطوں میں ہجرت کی۔
شام سے لوگوں کی ہجرت میں تیزی 2012 کے بعد سے آئی، جب وہاں داعش کی شدت پسندی میں اضافہ ہوا۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت سب سے زیادہ مہاجرین کی تعداد ترکی میں موجود ہے۔جہاں
رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد 22 لاکھ 92 ہزار ہے۔اقوام متحدہ نے ترکی جانب سے مہاجرین کی فلاح و بہبود پر خرچ کیے گئے 8 ارب ڈالرز کا بھی تذکرہ کیا ہے۔
جبکہ 10 لاکھ 70 ہزار افراد لبنان میں موجود ہیں۔اردن میں 6 لاکھ 33 ہزار اور مصر میں ایک لاکھ 23 ہزار مہاجرین کی آمد ہوئی۔خیال رہے کہ مہاجرین کی بڑی تعداد ترکی کے راستے یورپ جانے کی خواہش مند ہے کیونکہ ان کو یورپ میں محفوظ مستقبل کے زیادہ مواقع نظر آتے ہیں۔یورپ میں سب سے زیادہ شامی مہاجرین جرمنی میں موجود ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب نے 25 لاکھ مہاجرین کی ملک میں موجودگی کا دعویٰ کیا تھا مگر یو این ایچ سی آر کی رپورٹ میں ایسا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے